Posted on Leave a comment

ہمارا استحصال


یقینا علم کا حاصل کرنا سب سے بہترین کاموں میں سے ایک ہے ۔اس کے حصول کی خاطر ہم طلبہ اپنے ماں باپ ،بھائی بہن،رشتہ دار اور دوستوں و احباب کو چھوڑ کر مدرسے‌ کا رخ کرتے ہیں ۔مزید اعلی تعلیم کے لئے جامعات اور عصری علوم کے لئے کالجز اور یونیورسٹیز کا قصد کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
اس تعلیمی سفر کے دوران ہم طلبہ کا خواہ وہ لڑکا ہو یا لڑکی کئی اعتبار سے استحصال کیا جاتا ہے،ان کی کمزوریوں کا غلط استعمال کیا جاتا ہے اور ان کی مجبوریوں سے ان کی عزت اچھالی جاتی ہے ۔۔۔۔۔
یقینا جہاں بعض طلبہ بہت ذہین و فطین ہوتے ہیں وہیں بعض کمزور بھی ہوتے ہیں۔لیکن ذہین اور کمزور دونوں قسم کے طلبہ کا استحصال کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔یہاں یہ بات بھی واضح کرتا چلوں کہ ہمارا استحصال کرتا کون ہے ؟ ہماری مجبوریوں‌ کا غلط استعمال کرتا کون ہے ؟ تو جواب: ہمارے اساتذہ ہیں ۔میں نہیں کہتا کہ سارے اساتذہ اس میں شامل ہیں۔ بلکہ ہمارے اکثر‌ اساتذہ اچھے ہیں اور بہت اچھے ہیں ۔ان کا ڈانٹنا ،ان کا مارنا اور ان کا کسی معاملے میں غصہ ہونا یقیناً ہمارے لئے باعث رحمت ہوتی ہے کیوں کہ ان کے اندر اخلاص کا مادہ ہوتا ہے ۔اللہ انہیں جزائے خیر دے ،انہیں اپنے حفظ و امان میں رکھے اور ان کے جائز خواہشات کو پوری کرے آمین ۔۔۔ لیکن بعض اساتذہ کا ہمارا استحصال،ہمارا مزاق اور ہماری عزت کو اچھالنا محبوب مشغلہ ہے ۔۔۔ وہ اس طور پر کہ جو طلبہ‌خواہ وہ مدرسے کے ہوں یا کالجز کے جو ذہین ہیں ان کو اپنے ذاتی مفاد کی خاطر کئی چیزوں میں استمعال کرتے ہیں۔۔۔جو کسی بھی طور پر جائز نہیں ہے۔۔اسی طرح جو کمزور ہوتے ہیں ان سے زیادہ سوال کرنا تاکہ کلاس میں ہنسی کا ماحول پیدا کیا جاسکے،اسے تمام طلبہ کے بیچ یہ احساس دلایا جا سکے کہ یہ علم تمہارے بس کا نہیں ہے تم کند ذہن ہو ،کوئی اور کام کرلو ،پورے کلاس والوں کو ایک تفریح کے سامان کے حیثیت سے کمزور طلبہ کو رکھ دیا جاتا ہے اور سب مزاق بناتے ہیں ۔۔۔اس طرح کمزور طلبہ کا استحصال کرتے ہیں اور رسوا کرتے ہیں ہمارے بعض اساتذہ۔۔۔
ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے اس بات سے بہت سے‌اساتذہ اور بہت سے طلبہ متفق نہیں ہوں گے لیکن حقیقت یہی ہے اور سچھائی یہی ہے کہ ان کے اندر اخلاص نہیں ہے ،اللہ کا خوف نہیں ہے،
یاد رکھیں آپ چاہے جو بھی ہوں ،کتنے ہی باصلاحیت اور بارعب ہوں ۔۔۔اگر آپ ظلم کریں گے‌ نا تو اللہ آپ کو نہیں چھوڑے گا ۔۔۔اس دنیا میں نہیں تو کل قیامت میں آپ پکڑے جائیں گے ۔۔۔اور یہ بھی یاد رہے کہ مظلوم کی بددعا سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے ۔۔۔اللہ ہم سب کو اچھی سمجھ عنایت فرمائے آمین ۔۔۔

محفوظ الرحمن محمد اسلم جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *