Posted on Leave a comment

غزل، Gazal, गज़ल

غزلسالک بستوی ایم اےخون جگر پلا کے چمن کو سنوار دےشاداب شاخ شاخ ،ہوا خوشگوار دےمالی بنا ہے باغ کا تو فرض بھی نبھامایوس بلبلوں کو نئی پھر بہار دےدنیا کو آئےرشک تری خوئے نیک پرکردار پھول کی طرح اپنا نکھار دےدنیا دیوانی ہوگی تری ایک دن ضرورمخلوق کےدلوں میں تو خود کو اتار دےیہ زندگی ملی ہے تجھے ؐ چارؐ روز کی”روکرگزار یا اسے ہنس کر گزار دے“ہوجائے گا وہ آدمی اللہ کا حبیبجو پرخلوص قلب سے اس کو پکار دےجھوٹی قسم جو کھا کےدیا کرتا ہےفریباس کو کبھی نہ بھول کےسودا ادھاردےکرنا حسد برا ہے امیروں کے مال پراللہ جس کو چاہے اسے بے شمار دےچلنے لگی ہے نسل نئی راہ پر خطرہے باپ تو اولاد کی عادت سدھار دےسالک کی ہے دعا یہی پرور دگار سےپستی میں قوم ہےمری اس کو ابھاردے
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *